جمعرات, مارچ 30, 2023
ہوماہم خبریںتوانائی بحران: حکومت کا سولر انرجی سے متعلق پالیسی لانے پر غور

توانائی بحران: حکومت کا سولر انرجی سے متعلق پالیسی لانے پر غور

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ حکومت جلد سولر انرجی سے متعلق سہولت دینے کے لیے پالیسی لا رہی ہے، سولر پینل پر اس وقت کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد سولر انرجی سے متعلق سہولت دینے کے لیے پالیسی لا رہی ہے، سولر کو فوسل فیول کے متبادل کے طور پر لانا چاہتے ہیں۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں ایک سے چار میگا واٹ کے سولر دینے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی تمام عمارتوں کو سولر پر تبدیل کر رہے ہیں، سولر پینل پر اس وقت کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔

توانائی کا بحران اور اس کا بہترین حل

گزشتہ چند برسوں میں پاکستان توانائی کے مستقل اور شدید بحران کا شکار رہا ہے اور اس کے حل کے لئے مختلف تجاویز، منصوبے اور حکومتی اقدامات دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس سلسلے کو اگر ہم ملک کی تیزرفتار ترقی اور خصوصاً سی پیک جیسے بڑے منصوبوں سے جوڑیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں اور حقیقی اور پائیدار ترقی کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا۔یہ بہت نازک وقت ہے جب پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے نہ صرف اقتصادی بلکہ تکنیکی اور دفاعی اعتبار سے بھی ایک بھرپور مقابلے میں شامل ہے۔اس تناظر کو اگر گلوبل وارمنگ کے عمل اور موسمیاتی تبدیلی سے جوڑدیں تو ہمیں یہ جائزہ لینا ہوگا کہ ہمارے وسائل کیا ہیں اور ہمیں ان میں سے کس کا انتخاب کرنا ہے اور یہ اس فیصلے کا انتہائی اہم وقت ہے۔

اگر ہم اپنے ملک کا موازنہ دیگر ممالک سے کریں تو اندازہ ہوگا کہ ہم بہت کم توانائی استعمال کر رہے ہیں۔جس کی بنیادی وجہ ہمارا معیار زندگی ہے۔توانائی اگر بجلی کی صورت میں ہو تو اس کا شمار یونٹس میں کیا جاتا ہے۔ایک کلو واٹ بجلی اگر ہم ایک گھنٹے تک خرچ کریں تو یہ ایک یونٹ کہلاتا ہے۔دنیا بھر میں اوسطاً بجلی کا استعمال 2700 یونٹ سالانہ ہے جبکہ پاکستان میں اس میں یہ شرح صرف 450 یونٹ سالانہ ہے۔تاہم واضح رہے کہ پاکستان کی یہ اوسط دیہی اور شہری آبادیوں کو ملا کر ہے اور صرف شہروں کو دیکھا جائے تو یہ شرح کہیں زیادہ ہوگی۔اس صورتحال میں جہاں یہ بات کہی جاتی ہے کہ ہمیں اور بہت ترقی کرنی ہے، وہیں ایک اور بات ثابت ہوتی ہے کہ ہم ایک سادہ طرزِ زندگی والی قوم ہیں، ہم بہت کم وسائل کا ضیاع کرتے ہیں اور اس طرح اپنے ماحول کو کسی حد تک تحفظ دیتے آئے ہیں۔

پاکستان اگر اپنی قومی توانائی کا صرف ۱یک فیصد کوئلہ سے پیدا کر رہا ہے تو یہ نہایت خوشی کی بات ہے، جس سمت میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جانا چاہ رہے ہیں ہم پہلے ہی وہاں موجود ہیں ہمیں پیچھے جانے کے بجائے

اکیسویں صدی کی اس دوڑ میں آگے کی طرف جانا چاہئے۔ایسے منصوبوں سے گریز کرنے کی ضرورت ہے جو مہنگے بھی ہوں اور ماحول کے لئے نقصان دہ بھی۔اس صورتحال میں اگر حکومت پن بجلی پر توجہ دے اور اس کے نظام ترسیل پر رقم خرچ کرے، ساتھ ہی شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی بنانے کے شعبے میں تحقیق کو تیز کرے، تو کوئی بعید نہیں کہ ہم توانائی میں ناصرف خودکفیل ہوجائیں گے بلکہ اپنی ترقی کے خواب بھی پورے کر سکیں گے۔

مذید پڑھیں

شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی وجہ کھل کر بیان کر دی

مزید پڑھیں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول ترین