اسلام آباد: پاکستان میں آپٹیکل فائبر کیبل نیٹ ورک کیلیے معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔
پاکستان میں آپٹیکل فائبر کیبل نیٹ ورک کیلیے پاور چائنا اور ہنان سن واک گروپ کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
پاور چائنا نے ٹویٹ کیا مذکورہ منصوبے کے فیز 1، لاٹ 1کا مقصد پاکستان کے ٹیلی کمیونی کیشن انفراا سٹرکچر کو پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر انٹر کنکشن کیلیے بہتر بنانا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق بزنس مینیجر سن واک گروپ نے کہا کمپنی ٹیلی کام انفراسٹرکچر اور فائبر انڈسٹری کے قیام کیلیے پاکستان کے ٹائر-2 اور ٹائر-3 شہروں پر کئی ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ڈیجیٹل انقلاب کیلئے براڈ بینڈ اپنانے میں اضافہ کیا جائے گا جس سے نہ صرف کاروباری حضرات بلکہ حکومت، انٹرپرائز فرموں اور اختتامی صارفین کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
اس سے قبل سن واک گروپ کے سی ای او پاکستان، لین نے وفاقی وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کام، امین الحق سے ملاقات کی۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آج جنوبی ریجن میں آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کے متعدد جگہوں میں کٹنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جس کے نتیجے میں بعض مقامات پر ٹیلی نار کی وائس اور ڈیٹا سروسز متاثر ہوئی ہے۔

خدمات کی جلد از جلد بحالی کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ پی ٹی اے صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر ٹیلی نار کمپنی نے لکھا کہ ہمارے سروس پرووائڈر نیٹ ورکس کی آپٹیکل فائبر کیبلز کے مختلف جگہوں سے متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث صارفین ہماری خدمات سے محروم ہیں۔
انھیں سمندر میں ہی کیوں بچھایا جاتا ہے؟
ضروری نہیں کہ آپٹیکل فائبر کیبل صرف سمندر کی تہہ میں ہی بچھائی جائیں۔ کبھی کبھی انھیں زمین پر بھی بچھایا جاتا ہے۔
پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پراجیکٹ کے تحت خنجراب پاس کے راستے پر بچھائی گئی ایک آپٹیکل فائبر کیبل کے ذریعے پاکستان اور چین کو بھی منسلک کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ زیرِ سمندر چھ ایسی آپٹیکل فائبر کیبلز ہیں جو پاکستان کو باقی دنیا سے جوڑتی ہیں۔ ان میں سے چار کا انتظام پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کے پاس جبکہ دو کا انتظام ایک نجی کمپنی ٹرانس ورلڈ کے پاس ہے۔

یہ تمام کیبلز کراچی کے راستے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں اور ملک کو مشرق بعید سے لے کر مشرقِ وسطیٰ، افریقہ، یورپ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک سے جوڑتی ہیں۔
تو پھر یہ کٹ کیسے جاتی ہیں؟
پاکستان میں اکثر انٹرنیٹ پر یہ موضوع زیرِ بحث رہتا ہے اور کئی لوگ اس کا الزام شارکس کو بھی دیتے ہیں کیونکہ بہرحال فلموں میں تو ایسا ہی دیکھا ہے کہ ان کے دانتوں کے آگے کشتیاں تک نہیں ٹک پاتیں۔
یہی سوال لیے میں نے پی ٹی سی ایل کی کراچی میں اس بلڈنگ کا دورہ کیا جہاں ان چھ زیرِ سمندر آپٹیکل فائبر کیبلز میں سے ایک لینڈ کرتی ہے۔
وہاں پر جب میں نے اپنے ہاتھ میں ایک اصلی آپٹیکل فائبر کیبل کا ٹکڑا تھاما اور اس پر موجود فولادی تہیں دیکھیں تو میں سوچنے لگا کہ شارک کے دانت بھلے کھانے اور دکھانے کے ایک ہی ہوں مگر کیا یہ ان کے بس کی بات ہے بھی؟
وہاں موجود ایک انجینیئر سے جب میں نے یہ سوال پوچھا تو اُنھوں نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ایسا ممکن ہی نہیں۔
مذید پڑھیں